روشنیوں کے مالک اب ہم کو رستے کا اشارہ دے
روشنیوں کے مالک اب ہم کو رستے کا اشارہ دے
کالی رات دیا دے کوئی جنگل کوئی تارہ دے
جانے کب سے جلنے والے ڈوبنے والے سوچتے ہیں
شاید کئی آگ میں کیاری پانی میں گلیارا دے
سوکھے ہوئے دریا کے کنارے پیڑ کھڑے ہیں دھیر دھرے
بادل چادر سایہ کرے یا لہر کوئی چمکارا دے
اجلی لڑکی دنیا میں بڑی کالک ہے پر ایسا ہو
مانگ میں تیری جگنو چمکیں لونگ تری لشکارا دے
رکنا ہو یا چلنا ہو کوئی فکر نہیں بنجارے کو
بنجارن نئے چھپر چھائے کوچ میں پوت سہارا دے
- کتاب : ہوشیاری دل نادان بہت کرتا ہے (Pg. 98)
- Author :عرفان صدیقی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.