رواں ہے قافلۂ جستجو کدھر میرا
کوئی سمجھ نہ سکا مقصد سفر میرا
سکون روح ملا حلقۂ رسن میں مجھے
وگرنہ بار گراں تھا بدن پہ سر میرا
میں اپنے ہاتھ کے چھالے دکھاتا پھرتا ہوں
دلائے کوئی مجھے حصۂ ثمر میرا
ہر اک شجر ہے مرا یوں تو سارے جنگل میں
عجب ستم ہے نہیں سایۂ شجر میرا
کہو یہ ابر سے کیا فائدہ برسنے کا
کہ اب تو جل بھی چکا ہے تمام گھر میرا
اسی لیے مری منزل نہ مل سکی مجھ کو
کہ میرے ساتھ اک رہزن تھا ہم سفر میرا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.