روش اس چال میں تلوار کی ہے
روش اس چال میں تلوار کی ہے
موت عشاق گنہ گار کی ہے
گل و گلشن سے کبھی جی نہ لگائے
یہ صدا مرغ گرفتار کی ہے
رشک گلشن ہو الٰہی یہ قفس
یہ صدا مرغ گرفتار کی ہے
نکہت گل نہ صبا بھی لائی
یہ صدا مرغ گرفتار کی ہے
آ کے بے پردہ ملیں وہ دم نزع
یہ دعا عاشق بیمار کی ہے
پیش محراب نہ کیوں سجدے ہوں
صورت اس ابروئے خم دار کی ہے
چال وہ چل کہ نہ ہو محشر خیز
یہ روش چرخ جفاکار کی ہے
مجھ کو ہنگامۂ محشر سے غرض
بس تمنا ترے دیدار کی ہے
طلب راہ خدا میں لیکن
پیروی حیدر کرار کی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.