رو رہے ہیں ہم بھی کیسے پتھروں کے سامنے
رو رہے ہیں ہم بھی کیسے پتھروں کے سامنے
پھول کیا جیتے کبھی ہیں برچھیوں کے سامنے
طاق پر رکھے ہیں سپنے اور ہنر صندوق میں
زندگی نے ہار مانی روٹیوں کے سامنے
کس کی جانب تھے چلے ہم کس کی جانب آ گئے
کیا کریں جب راستے ہوں راستوں کے سامنے
آرزو بھی جستجو بھی حوصلے بھی جوش بھی
علم تک بھی کچھ نہیں ہے تجربوں کے سامنے
کچھ غموں سے ڈرنے والے ہو گئے مضبوط تب
حادثے ہونے لگے جب حادثوں کے سامنے
اس سے بڑھ کر بے بسی کاملؔ بھلا ہوتی بھی کیا
باپ کو رونا پڑا ہے بیٹیوں کے سامنے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.