روز جب رات کو بارہ کا گجر ہوتا ہے
روز جب رات کو بارہ کا گجر ہوتا ہے
یاتناؤں کے اندھیرے میں سفر ہوتا ہے
کوئی رہنے کی جگہ ہے مرے سپنوں کے لئے
وہ گھروندا ہی سہی مٹی کا بھی گھر ہوتا ہے
سر سے سینے میں کبھی پیٹ سے پاؤں میں کبھی
اک جگہ ہو تو کہیں درد ادھر ہوتا ہے
ایسا لگتا ہے کہ اڑ کر بھی کہاں پہنچیں گے
ہاتھ میں جب کوئی ٹوٹا ہوا پر ہوتا ہے
سیر کے واسطے سڑکوں پہ نکل آتے تھے
اب تو آکاش سے پتھراؤ کا ڈر ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.