Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

روح کا کرب ہے جینے کی سزا ہونے کو

خواجہ شوق

روح کا کرب ہے جینے کی سزا ہونے کو

خواجہ شوق

MORE BYخواجہ شوق

    روح کا کرب ہے جینے کی سزا ہونے کو

    ہم بھی ہیں تیری طرح خود سے جدا ہونے کو

    لاکھ ہو نشتر غم سینہ کشا ہونے کو

    میرا دامن نہیں پھولوں کی قبا ہونے کو

    ذوق پرواز سنورتا ہے گرفتاری سے

    ہم تہ دام نہیں آئے رہا ہونے کو

    آپ قائل ہوں جفا کے تو یہی کیا کم ہے

    کون کہتا ہے پشیمان جفا ہونے کو

    تلخیٔ کام و دہن آ گئی دل تک ساقی

    دیر کتنی ہے در میکدہ وا ہونے کو

    مسلک دیدہ وراں اہل ہوس کیا جانیں

    نارسی کہتے ہیں منزل پہ رسا ہونے کو

    کس قدر گرم ہے بازار سیاست کاری

    دیر لگتی نہیں ہنگامہ بپا ہونے کو

    حسن غافل نہیں ارباب وفا سے لیکن

    کوئی تو بات ہو شایان جفا ہونے کو

    ہل نہ جائے کہیں بنیاد زمین دل کی

    غم کا طوفان ہے اب حد سے سوا ہونے کو

    خفگی بھی تری از راہ عنایت ہے مگر

    لوگ کیا سمجھیں گے اس طرح خفا ہونے کو

    مدتوں بعد تو خواب شب عشرت ٹوٹا

    وقت درکار ہے اب ہوش بجا ہونے کو

    شوقؔ زنجیر عناصر مجھے کیا روکے گی

    حکم کی دیر ہے زنداں سے رہا ہونے کو

    مأخذ:

    چشم نگراں (Pg. 112)

    • مصنف: خواجہ شوق
      • ناشر: حسامی بک ڈپو، حیدرآباد
      • سن اشاعت: 1984

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے