ساعت ہجر کٹ گئی عشق جوان ہو گیا
ساعت ہجر کٹ گئی عشق جوان ہو گیا
شہر میں عرصے بعد پھر امن و امان ہو گیا
جس کے بغیر زیست کا ذہن میں خاکہ تک نہ تھا
کیسے وہ شخص یک بہ یک وہم و گمان ہو گیا
دل کے معاملات کی ہم کو بھی تھوڑی فہم ہے
کیا کہیں دوستو یہاں جاں کا زیان ہو گیا
ہم کو بھی فخر ہے کہ ہم رکھتے تھے اپنے سر پہ چھت
کوئی مکاں ملا نہ تھا درد مکان ہو گیا
ایک نئے سفر پہ اب ہونا ہے ہم کو گامزن
پاؤں بھی لڑکھڑا اٹھے رستہ ڈھلان ہو گیا
مأخذ:
کتاب گمراہ کررہی ہے (Pg. 29)
- مصنف: شہرام سرمدی
-
- اشاعت: First
- ناشر: ریختہ پبلی کیشنز
- سن اشاعت: 2018
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.