Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سائے جو سنگ راہ تھے رستے سے ہٹ گئے

سیف زلفی

سائے جو سنگ راہ تھے رستے سے ہٹ گئے

سیف زلفی

MORE BYسیف زلفی

    سائے جو سنگ راہ تھے رستے سے ہٹ گئے

    دل جل اٹھا تو خود ہی اندھیرے سمٹ گئے

    دن بھر جلے جو دھوپ کے بستر پہ دوستو

    سورج چھپا تو چادر شب میں سمٹ گئے

    وہ کرب تھا کہ دل کا لہو آنچ دے اٹھا

    ایسی ہوا چلی کہ گریبان پھٹ گئے

    وہ فکر تھی کہ دیدہ و دل مضمحل ہوئے

    وہ گرد تھی کہ گھر کے در و بام اٹ گئے

    آئی جو موج پاؤں زمیں پر نہ جم سکے

    دریا چڑھا تو کتنے سفینے الٹ گئے

    پھیلا غبار غم تو کہیں منہ چھپا لیا

    آندھی اٹھی تو گھر کے ستوں سے لپٹ گئے

    کہتے تھے جس کو قرب وہی فاصلہ بنا

    بدلا جو رخ ندی نے کئی شہر کٹ گئے

    گمنام تھے تو سب کی طرف دیکھتے تھے ہم

    شہرت ملی تو اپنی خودی میں سمٹ گئے

    دستک ہوئی تو دل کا دریچہ نہ کھل سکا

    آئے اور آ کے یاد کے جھونکے پلٹ گئے

    میں خود ہی اپنی راہ کا پتھر بنا رہا

    ہر چند آپ بھی مرے رستے سے ہٹ گئے

    دل کو کسی کی یاد کا غم چاٹتا رہا

    یوں میری زندگی کے کئی سال گھٹ گئے

    زندان غم کا دھیان بھی خنجر سے کم نہ تھا

    زنجیر کی کھنک سے مرے پاؤں کٹ گئے

    رستے رہیں گے دیدۂ حسرت سے عمر بھر

    زلفیؔ جو زخم پائے طلب سے چمٹ گئے

    مأخذ:

    Funoon(Jadeed Ghazal Number: Volume-002) (Pg. 790)

      • اشاعت: 1969
      • ناشر: احمد ندیم قاسمی
      • سن اشاعت: 1969

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے