Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

صاف کہتے ہو مگر کچھ نہیں کھلتا کہنا

امیر مینائی

صاف کہتے ہو مگر کچھ نہیں کھلتا کہنا

امیر مینائی

MORE BYامیر مینائی

    صاف کہتے ہو مگر کچھ نہیں کھلتا کہنا

    بات کہنا بھی تمہارا ہے معما کہنا

    رو کے اس شوخ سے قاصد مرا رونا کہنا

    ہنس پڑے اس پہ تو پھر حرف تمنا کہنا

    مثل مکتوب نہ کہنے میں ہے کیا کیا کہنا

    نہ مری طرز خموشی نہ کسی کا کہنا

    اور تھوڑی سی شب وصل بڑھا دے یارب

    صبح نزدیک ہمیں ان سے ہے کیا کیا کہنا

    پھاڑ کھاتا ہے جو غیروں کو جھپٹ کر سگ یار

    میں یہ کہتا ہوں مرے شیر ترا کیا کہنا

    ہر بن موئے مژہ میں ہیں یہاں سو طوفاں

    عین غفلت ہے مری آنکھ کو دریا کہنا

    وصف رخ میں جو سنے شعر وہ ہنس کر بولے

    شعر ہیں نور کے ہے نور کا تیرا کہنا

    لا سکو گے نہ ذرا جلوۂ دیدار کی تاب

    ارنی منہ سے نہ اے حضرت موسیٰ کہنا

    کر لیا عہد کبھی کچھ نہ کہیں گے منہ سے

    اب اگر سچ بھی کہیں تم ہمیں جھوٹا کہنا

    خاک میں ضد سے ملاؤ نہ مرے آنسو کو

    سچے موتی کو مناسب نہیں جھوٹا کہنا

    کیسے ناداں ہیں جو اچھوں کو برا کہتے ہیں

    ہو برا بھی تو اسے چاہئے اچھا کہنا

    دم آخر تو بتو یاد خدا کرنے دو

    زندگی بھر تو کیا میں نے تمہارا کہنا

    پڑھتے ہیں دیکھ کے اس بت کو فرشتے بھی درود

    مرحبا صل علیٰ صل علیٰ کیا کہنا

    اے بتو تم جو ادا آ کے کرو مسجد میں

    لب محراب کہے نام خدا کیا کہنا

    ان حسینوں کی جو تعریف کرو چڑھتے ہیں

    سچ تو یہ ہے کہ برا ہے انہیں اچھا کہنا

    شوق کعبے لیے جاتا ہے ہوس جانب دیر

    میرے اللہ بجا لاؤں میں کس کا کہنا

    ساری محفل کو اشاروں میں لٹا دو اے جان

    سیکھ لو چشم سخن گو سے لطیفہ کہنا

    گھٹتے گھٹتے میں رہا عشق کمر میں آدھا

    جامۂ تن کو مرے چاہئے نیما کہنا

    میں تو آنکھوں سے بجا لاتا ہوں ارشاد حضور

    آپ سنتے نہیں کانوں سے بھی میرا کہنا

    چستیٔ طبع سے استاد کا ہے قول امیرؔ

    ہو زمیں سست مگر چاہئے اچھا کہنا

    مأخذ:

    Deewan-e-Ameer (Pg. 65)

    • مصنف: امیر مینائی
      • ناشر: منشی نول کشور، لکھنؤ
      • سن اشاعت: 1922

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے