Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ساحل سے اٹھا ہے نہ سمندر سے اٹھا ہے

افروز رضوی

ساحل سے اٹھا ہے نہ سمندر سے اٹھا ہے

افروز رضوی

MORE BYافروز رضوی

    ساحل سے اٹھا ہے نہ سمندر سے اٹھا ہے

    جو شور مری ذات کے اندر سے اٹھا ہے

    دریائے محبت کے کنارے کبھی کوئی

    ڈوبا ہے جو اک بار مقدر سے اٹھا ہے

    وہ آئے تو اس خواب کو تعبیر ملے گی

    جو خواب جزیرہ مرے ساگر سے اٹھا ہے

    میں اپنے رگ و پے میں اسے ڈھونڈ رہی ہوں

    جو شخص ابھی میرے برابر سے اٹھا ہے

    رقصاں ہے مری آنکھ میں احساس کی مانند

    منظر جو تری آنکھ کے منظر سے اٹھا ہے

    پھولوں کو ترے رنگ نے بخشی ہے کہانی

    خوشبو کا فسانہ ترے پیکر سے اٹھا ہے

    اس شہر محبت میں وہ رکتا ہی نہیں ہے

    جو شور ترے پیار کے محور سے اٹھا ہے

    یہ اس کا رویہ یہ انا یہ لب و لہجہ

    ان سب کے سبب امن و سکوں گھر سے اٹھا ہے

    مہر و مہ و انجم میں اسے ڈھونڈنے والو

    یہ سارا جہاں خاک کے پیکر سے اٹھا ہے

    رہتا ہے مری آنکھ میں کاجل کی طرح سے

    جو دور تمناؤں کے تیور سے اٹھا ہے

    میں در سے ترے اٹھ کے اسی سوچ میں گم ہوں

    کیا کوئی خوشی سے بھی ترے در سے اٹھا ہے

    جو اس کی نظر سے کبھی افروزؔ اٹھا تھا

    اس بار وہ محشر مرے اندر سے اٹھا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے