سامنے کس کی گلی ہے دیکھو
سامنے کس کی گلی ہے دیکھو
سر کے بل خلق چلی ہے دیکھو
چٹھی ڈالی تو ہے اس شوخ کے نام
ناؤ کاغذ کی چلی ہے دیکھو
یوں تغافل سے نہ مسلو دل کو
یہ کلی نازوں پلی ہے دیکھو
میری بالیں سے نہ اٹھ کر جاؤ
لو مری نبض چلی ہے دیکھو
اس شکر لب کی زباں کیا کہیے
منہ میں مصری کی ڈلی ہے دیکھو
مانا جلنے کو ہے پروانہ بھی
پہلے تو شمع جلی ہے دیکھو
راز کھلنے کا نہ کھولو اس پر
یہ ابھی بند کلی ہے دیکھو
عاشقوں چلنا ہے اب سر کے بل
سامنے کس کی گلی ہے دیکھو
ہجر کو وصل پہ دے کر ترجیح
ہم نے کیا چال چلی ہے دیکھو
زاہدو موند کے آنکھیں اڑ جائے
چشم میگوں کی ڈھلی ہے دیکھو
آخرش برق نظر کی زد میں
شاخ امید پھلی ہے دیکھو
کس کو معلوم امرؔ کی سیرت
شکل تو چنگی بھلی ہے دیکھو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.