سانحہ یہ بھی اک روز کر جاؤں گا
وقت کی پالکی سے اتر جاؤں گا
اپنے ٹوٹے ہوئے خواب کی کرچیاں
تیری آسودہ آنکھوں میں بھر جاؤں گا
روشنی کے سفینے بلاتے رہیں
ساحل شب سے ہو کر گزر جاؤں گا
اجنبی وادیاں کوئی منزل نہ گھر
راستے میں کہیں بھی اتر جاؤں گا
میرے دشمن کے دل میں جو برسوں سے ہے
وہ خلا بھی میں اک روز بھر جاؤں گا
دوستوں سے ملاقات کی شام ہے
یہ سزا کاٹ کر اپنے گھر جاؤں گا
- کتاب : paalkii kahkashaa.n (Pg. 120)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.