سانس لینے کے لیے تازہ ہوا بھیجی ہے
سانس لینے کے لیے تازہ ہوا بھیجی ہے
زندگی کے لیے معصوم دعا بھیجی ہے
میں نے بھیجی تھی گلابوں کی بشارت اس کو
تحفۃً اس نے بھی خوشبوئے وفا بھیجی ہے
میں تو قاتل تھا بری ہو کے بھی قاتل ہی رہا
مجھ کو انصاف نے جینے کی سزا بھیجی ہے
کتنے غم ہیں جو سر شام سلگ اٹھتے ہیں
چارہ گر تو نے یہ کس دکھ کی دوا بھیجی ہے
مرحلے اور بھی تھے جاں سے گزرنے کے لیے
کربلا کس نے پس کرب و بلا بھیجی ہے
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 420)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.