ساقی بھلے پھٹکنے نہ دے پاس جام کے
ساقی بھلے پھٹکنے نہ دے پاس جام کے
نیت تو باندھ سکتے ہیں پیچھے امام کے
قدموں میں دیں جگہ ہمیں اہل کرم کہیں
ہم راندگاں ہیں سجدہ گہ خاص و عام کے
آنکھوں کی بات چھڑ گئی باتوں کے درمیان
مے خانہ والے رہ گئے پیمانے تھام کے
واعظ کو اونچ نیچ محبت کی کیا پتا
یہ مسئلے نہیں علمائے کرام کے
کیا خوب وحی پیر خرابات کو ہوئی
جھگڑے ہیں سب حرام حلال و حرام کے
دو چار اشک حال پہ میرے بہائیے
شبنم گرے لبوں پہ کسی تشنہ کام کے
آتا نہ ہو برات ستاروں کی لے کے چاند
رخسار سرخ کیوں ہوئے جاتے ہیں شام کے
انسان ہیں فرشتہ و ابلیس ہم نہیں
قائل نہیں رکوع و سجود و قیام کے
اہل زمانہ ان سے نہ باندھیں توقعات
عشاق آدمی ہیں حسینوں کے کام کے
شہر بتاں میں ہیں جو در مے کدہ پہ دفن
پہنچے ہوئے بزرگ تھے راحیلؔ نام کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.