ساقی رخ حیات سے پردہ اٹھا دیا
ساقی رخ حیات سے پردہ اٹھا دیا
جام سفال میں یہ مجھے کیا پلا دیا
بسملؔ ہی تھا جو وقت اجل مسکرا دیا
دنیا کو اس کی موت نے جینا سکھا دیا
اک سوز ناتمام اک اندوہ بے ثبات
اے رحمت تمام بتا مجھ کو کیا دیا
ہم نے نہیں تو کس نے نظر کو زبان دی
حال زبوں کہا نہ گیا اور سنا دیا
وہ خود شراب لے کے بڑھیں خود کہیں کہ پی
بے صبر تو نے کس لیے ساغر بڑھا دیا
ساقی تری ادا کی قسم چوک ہو گئی
دیکھا جو التفات تو ساغر بڑھا دیا
ہم سے کسی کے عشق میں یہ تو نہیں ہوا
ہر آستاں پہ سجدہ کیا سر جھکا دیا
بسملؔ کی موت کا جو کوئی لے گیا پیام
منہ سے تو کچھ وہ کہہ نہ سکے سر جھکا دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.