سب نعمتیں ہیں شہر میں انسان ہی نہیں
سب نعمتیں ہیں شہر میں انسان ہی نہیں
کچھ یوں کہ جیسے یہ کوئی نقصان ہی نہیں
اک آیت وجود ہوں مٹی کے ڈھیر میں
میرے نزول کی تو کوئی شان ہی نہیں
کابینۂ وجود کا میں بھی ہوں اک وزیر
ایسا کہ میرا کوئی قلم دان ہی نہیں
یہ جنگ اب کہاں ہو بدن میں کہ روح میں
گویا کہ عشق کا کوئی میدان ہی نہیں
دست جنوں بھی تنگ ہوا دشت عشق میں
اب چاک کیا کروں کہ گریبان ہی نہیں
حیراں ہوں اپنے قتل کا الزام کس کو دوں
توحید میں تو شرک کا امکان ہی نہیں
احساسؔ نے بتوں میں خدا کو کیا شریک
اس شرک کے بغیر تو ایمان ہی نہیں
- کتاب : محبت کرکے دیکھو نہ (Pg. 88)
- Author :فرحت احساس
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.