صبا و گل کو مہ و نجم کو دوانہ کیا
صبا و گل کو مہ و نجم کو دوانہ کیا
مری سرشت نے ہر رنگ کو نشانہ کیا
وہی بہار جسے تم بہار کہتے ہو
سلوک ہم سے بہت اس نے باغیانہ کیا
جہاں بھی تیز ہواؤں نے ساتھ چھوڑ دیا
غبار راہ نے اپنا وہیں ٹھکانہ کیا
ہم آخر اس کے خد و خال دیکھتے کیسے
ہمیشہ اس نے قریب آنے سے بہانہ کیا
سخنوری کی اجازت تو دل نے دے دی تھی
مگر زبان نے اظہار مدعا نہ کیا
سحر کی آنکھ سے آنسو ٹپک نہ جائیں نعیمؔ
یہ سوچ کر نہ بیاں رات کا فسانہ کیا
مأخذ:
Rooh-e-Ghazal,Pachas Sala Intekhab (Pg. 795)
-
- اشاعت: 1993
- ناشر: انجمن روح ادب، الہ آباد
- سن اشاعت: 1993
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.