صبا پھولوں سے کرتی ہے خطاب آہستہ آہستہ
صبا پھولوں سے کرتی ہے خطاب آہستہ آہستہ
اسے ملتی ہے خوشبو جواب آہستہ آہستہ
خدارا آئیے تکمیل خلوت ہونے والی ہے
دھڑکتا ہے دل خانہ خراب آہستہ آہستہ
بھنور کا ڈر ہے اب کوئی نہ ساحل کی تمنا ہے
سفینہ جا رہا ہے زیر آب آہستہ آہستہ
بہار آئی ہے پھر غنچہ بہ غنچہ میرے گلشن میں
خزاں کو مل گیا آخر جواب آہستہ آہستہ
رفیقؔ آنکھیں نہیں کھلتی ہیں میری ان شعاعوں میں
اجالوں سے کہو توڑیں حجاب آہستہ آہستہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.