سبق کتاب کا پکا نہیں کیا میں نے
سبق کتاب کا پکا نہیں کیا میں نے
ابھی سمجھنا ہے جیون کا فلسفہ میں نے
بجھائی پیاس نہیں بس نہا لیا میں نے
لیا ہے کام سمندر سے دوسرا میں نے
بھلا وہ آنکھوں سے غم کا پتا لگائے گا کیا
پہن لیا ہے یہ چشمہ جو دھوپ کا میں نے
ہوا ہے غیر قبیلے کی اک حسیں سے عشق
ابھی تو کرنا ہے مشکل کا سامنا میں نے
کسی مزار پہ منت سے اس کو پایا ہے
کہ ایک دھاگے سے کھینچا ہے دائرہ میں نے
مثالیں دیتے تھے استاد میں سمجھتا نہ تھا
پھر اس کے کہنے سے سمجھا تھا زاویہ میں نے
نشست ہے نہیں کہہ کر کئی بسیں چھوڑیں
تجھے بچانے میں کتنوں کو کھو دیا میں نے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.