سبھی بچھڑ گئے مجھ سے گزرتے پل کی طرح
سبھی بچھڑ گئے مجھ سے گزرتے پل کی طرح
میں گر چکا ہوں کسی خواب کے محل کی طرح
نواح جسم میں روتا کراہتا دن رات
مجھے ڈراتا ہے کوئی مری اجل کی طرح
یہ شہر ہے یہاں اپنی ہی جستجو میں لوگ
ملیں گے چلتے ہوئے چیونٹیوں کے دل کی طرح
میں اس سے ملتا رہا آج کی توقع پر
وہ مجھ سے دور رہا آنے والے کل کی طرح
نگر میں ذہن کے پھر شام سے ہے سناٹا
اداس اداس ہے دل میرؔ کی غزل کی طرح
نڈھال دیکھ کے بستر میں نیند کی پریاں
پھر آج مجھ سے خفا ہو گئی ہیں کل کی طرح
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.