سچائی کی تلخی ہے ہم سادہ بیانوں میں
سچائی کی تلخی ہے ہم سادہ بیانوں میں
پتھر کی ہیں بنیادیں شیشے کے مکانوں میں
جو چاہو وہ لے جاؤ احساس کی نگری سے
خوشیاں بھی ہیں آنسو بھی آنکھوں کی دوکانوں میں
تم دیپ محبت کے پلکوں پہ سجا لینا
بٹ جائے نہ یہ دنیا تفریق کے خانوں میں
یہ بے سر و سامانی نخچیر بھی ہنستے ہیں
کچھ تیر نئے جوڑو بوسیدہ کمانوں میں
ہم اہل سخن دور حاضر کی نمائش میں
ہر عیب چھپا جائیں سنگیت کی تانوں میں
اس راہ محبت سے جاویدؔ گریز اچھا
ٹکراؤگے بھٹکو گے سنسان چٹانوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.