ساقی شراب لا کہ طبیعت اداس ہے
ساقی شراب لا کہ طبیعت اداس ہے
مطرب رباب اٹھا کہ طبیعت اداس ہے
رک رک کے ساز چھیڑ کہ دل مطمئن نہیں
تھم تھم کے مے پلا کہ طبیعت اداس ہے
چبھتی ہے قلب و جاں میں ستاروں کی روشنی
اے چاند ڈوب جا کہ طبیعت اداس ہے
مجھ سے نظر نہ پھیر کہ برہم ہے زندگی
مجھ سے نظر ملا کہ طبیعت اداس ہے
شاید ترے لبوں کی چٹک سے ہو جی بحال
اے دوست مسکرا کہ طبیعت اداس ہے
ہے حسن کا فسوں بھی علاج فسردگی
رخ سے نقاب اٹھا کہ طبیعت اداس ہے
میں نے کبھی یہ ضد تو نہیں کی پر آج شب
اے مہ جبیں نہ جا کہ طبیعت اداس ہے
امشب گریز و رم کا نہیں ہے کوئی محل
آغوش میں در آ کہ طبیعت اداس ہے
کیفیت سکوت سے بڑھتا ہے اور غم
قصہ کوئی سنا کہ طبیعت اداس ہے
یوں ہی درست ہوگی طبیعت تری عدمؔ
کمبخت بھول جا کہ طبیعت اداس ہے
توبہ تو کر چکا ہوں مگر پھر بھی اے عدمؔ
تھوڑا سا زہر لا کہ طبیعت اداس ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.