صدائے گریہ جو ہر شام گھر سے آتی ہے
صدائے گریہ جو ہر شام گھر سے آتی ہے
یہ بازگشت ہے دیوار و در سے آتی ہے
کبھی جو آیا نہیں اور کبھی نہ آئے گا
اسی کی چاپ ہر اک رہگزر سے آتی ہے
کڑکتی دھوپ میں بھی دل کو اک تسلی ہے
نہ جانے چھاؤں سی یہ کس شجر سے آتی ہے
جسے بھی دیکھیں وہ آرائش طلب میں ہے
متاع بے طلبی کس ہنر سے آتی ہے
چمک دمک ہے وہی جگمگاتے رستوں پر
پھر اتنی تیرگی یارب کدھر سے آتی ہے
یہ کون لوگ ہیں جو ساتھ چل رہے ہیں مرے
کہ بوئے غیر مجھے ہم سفر سے آتی ہے
شب سیاہ میں تارہ نہ ہے چراغ کوئی
جو روشنی ہے کسی چشم تر سے آتی ہے
یہ ارتعاش نفس ہے روش کتابت کی
جو روشنائی ہے داغ جگر سے آتی ہے
دکھائی دیتی ہے تصویر غیب کب سرمدؔ
نظر جو آتی ہے تیری نظر سے آتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.