صدائے شوق سکوت لبی سے شرمندہ
صدائے شوق سکوت لبی سے شرمندہ
دروں کا شور مری خامشی سے شرمندہ
کہو تو آج ذرا سا سنوار لوں خود کو
کہ آئنہ ہیں مری سادگی سے شرمندہ
عجیب دوہری عزت کا سامنا ہے انہیں
کوئی کسی سے تو کوئی کسی سے شرمندہ
ہمارے ہاتھ جو دستک نہ دے سکے در پر
ہمارے ہاتھ رہے اس کجی سے شرمندہ
ہم اپنی خاک جہاں میں اڑائے پھرتے ہیں
اے شہر یار تمہاری گلی سے شرمندہ
ہم اس صدی میں بھی منزل سے آشنا نہ ہوئے
یہ اور بات ہے پچھلی صدی سے شرمندہ
ہے میرے پاس یہ لکنت زدہ زباں شاہدؔ
اے خوش کلام تری نغمگی سے شرمندہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.