صداقتوں کے دہکتے شعلوں پہ مدتوں تک چلا کیے ہم
صداقتوں کے دہکتے شعلوں پہ مدتوں تک چلا کیے ہم
ضمیر کو تھپتھپا کے آخر سلا دیا اور خوش رہے ہم
ردائے گریہ پہ تا قیامت نثار ہوتے رہیں گے دریا
سبیل خون جگر سے نادار ساحلوں کو بھگو چلے ہم
سفر تھا جب روشنی کی جانب تو پھر مآل سفر کا کیا غم
چراغ کی طرح ساری شب شان سے جلے صبح بجھ گئے ہم
فضیلؔ شاعر مدیر نقاد سب بہ ظاہر تھے ہم ہی لیکن
ہمارے اندر تھا اور اک شخص جس سے پیہم لڑا کیے ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.