Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سفر میں اب کے دریا پڑ گیا ہے

سنیل آفتاب

سفر میں اب کے دریا پڑ گیا ہے

سنیل آفتاب

MORE BYسنیل آفتاب

    سفر میں اب کے دریا پڑ گیا ہے

    ہمیں رستہ بدلنا پڑ گیا ہے

    بھروسہ کر لیا تھا روشنی پر

    ہمیں یہ داؤں الٹا پڑ گیا ہے

    ہمارے پھول مرجھانے لگے ہیں

    نہ جانے کس کا سایہ پڑ گیا ہے

    تمھارے ہجر میں جھیلی ہے وہ دھوپ

    ہمارا رنگ پکا پڑ گیا ہے

    بچھڑنے والے کیا تجھ کو خبر ہے

    کوئی کتنا اکیلا پڑ گیا ہے

    یہ بارش تو بہت دل کش ہے لیکن

    ہمیں رستہ میں رکنا پڑ گیا ہے

    تمھارے خواب سے بھر لی ہیں آنکھیں

    یہ سودا ہم کو مہنگا پڑ گیا ہے

    مأخذ :
    • کتاب : دھوپ میں بیٹھنے کے دن آئے (Pg. 48)
    • Author : سنیل آفتاب
    • مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2024)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here

    بولیے