سفر میں اپنے وہ رخت سفر کو بھول گئے
سفر میں اپنے وہ رخت سفر کو بھول گئے
سنہری دھوپ میں سوئے شجر کو بھول گئے
جو سیپیوں میں سمندر کا شور سنتے تھے
وہ اہل عقل بھی خود اب بھنور کو بھول گئے
لگی ہے لت یہ پرندوں کو جب سے پنجروں کی
سفر تو کیا ہی کریں گے شجر کو بھول گئے
ملا نہیں ہے در و بام جن کو قسمت میں
سڑک پہ سوتے ہیں مرنے کے ڈر کو بھول گئے
جو انتظار میں دن بھی گزار لیتے تھے وہ
مسافروں سے ملے منتظر کو بھول گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.