سفر میں زندگی کے جب بھی وقت شام آئے گا
سفر میں زندگی کے جب بھی وقت شام آئے گا
چراغ راہ بن کر داغ حسرت کام آئے گا
انہیں کا نام لے کر شغل مے نوشی کرو رندو
انہیں کے نام کی مستی سے لطف جام آئے گا
ازل سے حسن کو معصومیت کی شان بخشی ہے
بنام عشق ہی آئے گا جو الزام آئے گا
کوئی جا کر یہ کہہ دے حاکم شہر نگاراں سے
سر بازار پھر یوسف پئے نیلام آئے گا
ہمارا دل یہ کہتا ہے انہیں نامہ جو لکھیں گے
وہی نامہ پلٹ کر پھر ہمارے نام آئے گا
پتا دیتا ہے اشکوں کا سر مژگاں ٹھہر جانا
کہ اب ان کا کسی کے ہاتھ کچھ پیغام آئے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.