سفر تمام کرے دن تو رات ہوتی ہے
کسی کی موت کسی کی حیات ہوتی ہے
زبان سے وہ کوئی اور بات کرتے ہیں
مگر مراد کوئی اور بات ہوتی ہے
متاع جاں کی حفاظت نہ کیوں کرے ذی روح
یہی غریب کی کل کائنات ہوتی ہے
میں جی رہا ہوں کسی اور زندگی کے لئے
یہ زندگی تو بڑی بے ثبات ہوتی ہے
وہ ہاتھ تھامتے ہیں اور چھوڑ دیتے ہیں
گھڑی میں قید گھڑی میں نجات ہوتی ہیں
بہت ہوئے ہیں محبت کے تجربے لیکن
ہمیشہ کوئی نئی واردات ہوتی ہے
شعورؔ کل کی کسی کو خبر نہیں ہوتی
حیات سلسلۂ حادثات ہوتی ہے
- کتاب : اب میں اکثر میں نہیں رہتا (Pg. 102)
- Author : انور شعور
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2024)
- اشاعت : 3rd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.