سفر تھا پاؤں سے لپٹا سفر میں رہنا تھا
سفر تھا پاؤں سے لپٹا سفر میں رہنا تھا
کہاں نصیب ہمیں اپنے گھر میں رہنا تھا
جو نقش کھینچوں میں کاغذ پہ شاہکار بنے
کمال اتنا تو دست ہنر میں رہنا تھا
اب اپنے صحن سے کرچیں سمیٹتے رہیے
کچھ احتیاط سے شیشے کے گھر میں رہنا تھا
ہوا کے رخ کی تمہیں کچھ خبر نہ طوفاں کی
تمہاری ناؤ کو پھر تو بھنور میں رہنا تھا
ضرور کوئی کمی تھی خلوص میں ورنہ
مری دعاؤں کو باب اثر میں رہنا تھا
یہ کیسے چھوٹ گیا احتیاط کا دامن
ہمیں تو ان کے حصار نظر میں رہنا اتھا
وہ سہل راہ کوئی اختیار کیا کرتے
جنہیں ہمیشہ رہ پر خطر میں رہنا تھا
کچھ اپنا حق بھی تو بنتا تھا روشنی پہ قمرؔ
کوئی چراغ ہمارے بھی گھر میں رہنا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.