صہبائے نظر کے اس چھلکانے کو کیا کہئے
صہبائے نظر کے اس چھلکانے کو کیا کہئے
اس شوخ کی آنکھوں کے پیمانے کو کیا کہئے
یوں برق نے پھونکا ہے سب خاک ہوئے سپنے
برباد نشیمن کے افسانے کو کیا کہئے
دے کر غم دل اب وہ بیمار محبت کو
سمجھاتے ہیں ان کے اس سمجھانے کو کیا کہئے
یہ سوز محبت ہے جب شمع ہوئی روشن
جل جاتا ہے چپکے سے پروانے کو کیا کہئے
بیٹھا ہے ابھی آ کر اٹھ کر ابھی چل دے گا
دیوانہ ہے دیوانہ دیوانے کو کیا کہئے
ہاتھوں میں لئے پتھر پھرتے ہیں مرے پیچھے
اپنوں کی یہ حالت ہے بیگانے کو کیا کہئے
رونا مجھے آتا ہے حالت پہ تری آفتؔ
گھر کی جو یہ صورت ہے ویرانے کو کیا کہئے
- کتاب : SAAZ-O-NAVA (Pg. 36)
- مطبع : Raghu Nath suhai ummid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.