صحرا بھی نہیں ہے کہیں دریا بھی نہیں ہے
صحرا بھی نہیں ہے کہیں دریا بھی نہیں ہے
چھلکا ہے جو غم آنکھوں سے اتنا بھی نہیں ہے
تم عشق کی ناکامی پہ روتے ہو ابھی تک
ہم نے جو سہا تم نے وہ سوچا بھی نہیں ہے
مشہور محبت کی مسیحائی تری ہو
انداز طبابت ترا اعلیٰ بھی نہیں ہے
سیلاب ہے پلکوں پہ کہیں ٹھہرا ہے گرداب
آنکھوں میں ابھی تک کوئی ڈوبا بھی نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.