سمجھ کے سوچ کے ڈھرے بدل دئے جائیں
سمجھ کے سوچ کے ڈھرے بدل دئے جائیں
اب انقلاب کے نسخے بدل دئے جائیں
سب اپنی اپنی کتابیں سنبھال کر رکھیے
کہیں یہ ہو نہ کہ پنے بدل دئے جائیں
اب ان میں کچھ کھلی آنکھیں دکھائی پڑتی ہیں
پرانے پڑ چکے پردے بدل دئے جائیں
تم آدمی ہو یہ اعلان کیوں نہیں کرتے
انہیں سنک ہے کہ کھونٹے بدل دئے جائیں
مدد کی شرط اگر ہے کہ یہ امیر لگے
تو آؤ لاش کے کپڑے بدل دئے جائیں
اسے بتاؤ کہ سیلاب چار دن کا ہے
ندی ہے ضد پہ کنارے بدل دئے جائیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.