سمجھ میں اس کی مقام بشر نہیں آیا
سمجھ میں اس کی مقام بشر نہیں آیا
جسے خود اپنے سوا کچھ نظر نہیں آیا
رہے گی پیاسی یہ دھرتی مرے خدا کب تک
رتیں گزر گئیں بادل ادھر نہیں آیا
ہزار چاند ستاروں کی سیر کر آئے
ہمیں زمین پہ چلنا مگر نہیں آیا
ضمیر بیچنا آساں سہی مگر یارو
خطا معاف ہمیں یہ ہنر نہیں آیا
بھلے تھے دن تو ہزاروں تھے گرد و پیش مرے
پڑا جو وقت تو کوئی نظر نہیں آیا
یہ سانحہ ہے مرے عہد کا کہ جب دیکھا
کوئی بھی شہر میں مخلص نظر نہیں آیا
ابھی سے کس لیے پتھراؤ کا سماں ہے شفیقؔ
ابھی تو پھل بھی کوئی پیڑ پر نظر نہیں آیا
مأخذ:
Ek Shayar Ek Ghazal(Shora-e-Karam Ka Tarufi Majmua (Pg. 66)
- مصنف: سعید رحمانی
-
- اشاعت: 2007
- ناشر: اخبار اڑیسہ پبلیکیشنز، کٹک
- سن اشاعت: 2007
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.