سمجھ میں یہ نہیں آتا کہ دل کی خو کیا تھی
سمجھ میں یہ نہیں آتا کہ دل کی خو کیا تھی
سفر تو آٹھ پہر کا تھا جستجو کیا تھی
وہ آبشار کے پانی سی طبع رکھتا تھا
مگر تھکے ہوئے لہجے کی گفتگو کیا تھی
ہوئی شکست جہاں فتح کا یقین ہوا
کوئی چھپا ہوا دشمن تھا آرزو کیا تھی
تلاش کرتے ہو کس شے کو اس خرابے میں
درخت ہی نہ رہے شاخ رنگ و بو کیا تھی
تو آفتاب اگر تھا تو کیوں غروب ہوا
یہ روشنی سی ترے بعد چار سو کیا تھی
درخت پختہ چھتیں توڑ کر نکل آئے
یہ اک عذاب ہی تھا قوت نمو کیا تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.