سمیٹ لائیں چلو چل کے اپنے خواب کے پھول
سمیٹ لائیں چلو چل کے اپنے خواب کے پھول
کہ ان دنوں کہیں کھلتے نہیں گلاب کے پھول
ترے لبوں کی طرح میرے زخم کی مانند
ہرے بھرے ہیں ابھی تک مری کتاب کے پھول
بڑا مزا ہو اگر دونوں جمع ہو جائیں
ترے سوال کے پتھر مرے جواب کے پھول
نہ جھانک آنکھوں کے اندر کہ ان دنوں ہم بھی
ہتھیلیوں پہ اگاتے ہیں آفتاب کے پھول
بس اک ہوس تھی آنکھوں میں بھر لیے ورنہ
چبھن سی دے کے گزرتے رہے شباب کے پھول
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.