سمندر کا تماشہ کر رہا ہوں
سمندر کا تماشہ کر رہا ہوں
میں ساحل بن کے پیاسا مر رہا ہوں
اگرچہ دل میں صحرائے تپش ہے
مگر میں ڈوبنے سے ڈر رہا ہوں
میں اپنے گھر کی ہر شے کو جلا کر
شبستانوں کو روشن کر رہا ہوں
وہی لائے مجھے دار و رسن پر
میں جن لوگوں کا پیغمبر رہا ہوں
وہی پتھر لگا ہے میرے سر پر
ازل سے جس کو سجدے کر رہا ہوں
تراشے شہر میں نے بخشؔ کیا کیا
مگر خود تا ابد بے گھر رہا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.