سر جھکائے سر محشر جو گنہ گار آئے
سر جھکائے سر محشر جو گنہ گار آئے
اس کے انداز پہ رحمت کو نہ کیوں پیار آئے
جام و پیمانہ سے مے خانہ سے کیا کام اسے
ہو کے ساقی کی نگاہوں سے جو سرشار آئے
دی صدا دل نے ذرا اور بھی دشوار ہو راہ
راستے جب بھی مرے سامنے ہموار آئے
زندگی کیوں نہ مرے موت پہ ان کی جو لوگ
مسکراتے ہوئے زنداں سے سر دار آئے
میں نے تزئین چمن کے لئے خوں اپنا دیا
پائے پھول اوروں نے حصے میں مرے خار آئے
بانکپن اپنی طبیعت کا کبھی کم نہ ہوا
سامنے اپنے کوئی لاکھ طرح دار آئے
ایسے جاں بازوں کی بن جائے نہ کیوں موت حیات
مسکراتے ہوئے آسیؔ جو سر دار آئے
- کتاب : Harf Harf Khowab (Pg. 113)
- Author : asi ramnagari
- مطبع : Nasim Pathara Po. Moghalsarai (Varansi) (1992)
- اشاعت : 1992
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.