سر کیا زلف کی شب کو تو سحر تک پہنچے
سر کیا زلف کی شب کو تو سحر تک پہنچے
ورنہ ہم لوگ کہاں حسن نظر تک پہنچے
آج پلکوں پہ مری جشن چراغاں ہوگا
کتنے انمول گہر دیدۂ تر تک پہنچے
میری راتوں کا اندھیرا بھی دعائیں دے گا
اک ستارہ جو اتر کر مرے گھر تک پہنچے
کون کہتا ہے کہ خورشید اتر کر آئے
ایک جگنو ہی مگر خاک بسر تک پہنچے
جو بھی آئے ترے کوچے میں وہ جاں سے گزرے
سر ہتھیلی پہ اٹھائے ترے در تک پہنچے
ہے اسی صاحب معراج کا احسان کہ ہم
خاک ہو کر بھی مگر شمس و قمر تک پہنچے
میں اندھیروں کا مسافر ہوں اجالوں کا نقیب
کس کی جرأت ہے مری گرد سفر تک پہنچے
انگلیاں پہلے قلم کرنا پڑیں گی بابرؔ
پھر یہ ممکن ہے قلم حرف ہنر تک پہنچے
مأخذ:
Pakistani Adab (Pg. 623)
- مصنف: Dr. Rashid Amjad
-
- اشاعت: 2009
- ناشر: Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan
- سن اشاعت: 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.