سر پٹکا پھر بین کیا اور جھوم اٹھے
سر پٹکا پھر بین کیا اور جھوم اٹھے
ہم نے کوئی شعر کہا اور جھوم اٹھے
مجھ کو تم سے اتنی نفرت ہے نہ کہ میں
اس کے منہ سے اتنا سنا اور جھوم اٹھے
چپ کی چادر اوڑھے ہوئے تھے دیوانے
اندر کوئی شور اٹھا اور جھوم اٹھے
اس کی شکل بگولے میں دیکھی ہم نے
دشت میں اگلا پاؤں دھرا اور جھوم اٹھے
اس کا دامن کیا تھا اک زنجیر ہی تھی
اس کا دامن چھوڑ دیا اور جھوم اٹھے
من کے بن میں ڈھونڈھ رہے تھے اس کا نشاں
پایا خود کو اس کے سوا اور جھوم اٹھے
الجھے تھے ہم اک الہام یانی میں
ایک نیا الہام ہوا اور جھوم اٹھے
اپنی ساری نظمیں وزمیں گیت غزل
سب کچھ اس کے نام کیا اور جھوم اٹھے
- کتاب : اداس لوگوں کا ہونا بہت ضروری ہے (Pg. 66)
- Author : ترکش پردیپ
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.