سر اٹھا کے مت چلئے آج کے زمانے میں
سر اٹھا کے مت چلئے آج کے زمانے میں
جان جاتی رہتی ہے حوصلہ دکھانے میں
کس سے حق طلب کیجے بے وفا زمانے میں
ہونٹھ سوکھ جاتے ہیں حال دل سنانے میں
ہاتھ کی لکیروں سے فیصلے نہیں ہوتے
عزم کا بھی حصہ ہے زندگی بنانے میں
کھو گئے کہاں میرے اعتبار کے رشتے
کس نے بو دیئے کانٹے پھول سے گھرانے میں
منزلوں کی باتیں تو خواب جیسی باتیں ہیں
عمر بیت جاتی ہے راستہ بنانے میں
اے بشرؔ مری آنکھیں جگنوؤں کی عادی تھیں
کس نے بجلیاں رکھ دیں میرے آشیانے میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.