سراب زیست کا کیا اعتبار کرتے ہیں
سراب زیست کا کیا اعتبار کرتے ہیں
خزاں بدوش بہاروں سے پیار کرتے ہیں
مسرتیں بھی تو ملتی ہیں غم اٹھانے پر
غموں سے لوگ خوشی کا شمار کرتے ہیں
ہمارا شوق حقیقی ہے جستجو سچی
وطن کی راہ میں ہم جاں نثار کرتے ہیں
ہمیں یقین ہے اس شب کی بھی سحر ہوگی
وہ صبح جس کا بہت انتظار کرتے ہیں
جھکے گی شاخ ثمر دار خاک کی جانب
سلام جھک کے صدا خاکسار کرتے ہیں
بدل سکا ہے بھلا کون سیمیںؔ تقدیریں
ہم عزم نو سے خزاں کو بہار کرتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.