سرما تھا مگر پھر بھی وہ دن کتنے بڑے تھے
سرما تھا مگر پھر بھی وہ دن کتنے بڑے تھے
اس چاند سے جب پہلے پہل نین لڑے تھے
رستے بڑے دشوار تھے اور کوس کڑے تھے
لیکن تری آواز پہ ہم دوڑ پڑے تھے
بہتا تھا مرے پاؤں تلے ریت کا دریا
اور دھوپ کے نیزے مری نس نس میں گڑے تھے
پیڑوں پہ کبھی ہم نے بھی پتھراؤ کیا تھا
شاخوں سے مگر سوکھے ہوئے پات جھڑے تھے
اے رامؔ وہ کس طرح لگے پار مسافر
جن کے سر و سامان یہ مٹی کے گھڑے تھے
مأخذ:
Funoon(Jadeed Ghazal Number: Volume-002) (Pg. 864)
-
- اشاعت: 1969
- ناشر: احمد ندیم قاسمی
- سن اشاعت: 1969
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.