سو بلندی بھی جو ہو پستی ہے
سو بلندی بھی جو ہو پستی ہے
اپنی ہستی بھی کوئی ہستی ہے
دامن صبر نہ ہاتھوں سے چھٹے
اک طرح کی یہ تہی دستی ہے
غیر تو غیر ہیں اب آوازے
مجھ پہ میری ہی فغاں کستی ہے
ہم نہیں بیچتے دل پھر کیا ہے
اس میں کچھ زور زبردستی ہے
غیر سرشار مئے نخوت ہے
اس کو مستی نہیں بد مستی ہے
لاکھوں ہیں بیچنے والے لے لو
جنس دل اب تو بہت سستی ہے
اس کے سر چڑھ کے نہ اترا اے زلف
ہر بلندی کے لئے پستی ہے
جن کو حاصل ہے توکل ان کو
فاقہ مستی میں بھی اک مستی ہے
دل کا کانٹا تو نکالیں آ کر
جن کو دعوائے سبک دستی ہے
اک نگہ جنس وفا کی قیمت
انہیں مہنگی ہے ہمیں سستی ہے
تجھ پہ مٹنا ہے حیات ابدی
نیستی ہی سے مری ہستی ہے
دل کے جانے پہ میں روتا ہوں فہیمؔ
مجھ پہ اک خلق خدا ہنستی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.