شاخ گل ہے کہ یہ تلوار کھنچی ہے یارو
شاخ گل ہے کہ یہ تلوار کھنچی ہے یارو
باغ میں کیسی ہوا آج چلی ہے یارو
کون ہے خوف زدہ جشن سحر سے پوچھو
رات کی نبض تو اب چھوٹ چلی ہے یارو
تاک کے دل سے دل شیشہ و پیمانہ تک
ایک اک بوند میں سو شمع جلی ہے یارو
چوم لینا لب لعلیں کا ہے رندوں کو روا
رسم یہ بادۂ گلگوں سے چلی ہے یارو
صرف اک غنچہ سے شرمندہ ہے عالم کی بہار
دل خوں گشتہ کے ہونٹوں پہ ہنسی ہے یارو
وہ جو انگور کے خوشوں میں تھی مانند نجوم
ڈھل کے اب جام میں خورشید بنی ہے یارو
بوئے خوں آتی ہے ملتا ہے بہاروں کا سراغ
جانے کس شوخ ستم گر کی گلی ہے یارو
یہ زمیں جس سے ہے ہم خاک نشینوں کا عروج
یہ زمیں چاند ستاروں میں گھری ہے یارو
جرعۂ تلخ بھی ہے جام گوارا بھی ہے
زندگی جشن گہہ بادہ کشی ہے یارو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.