شب بھر تصورات کا میلہ لگا رہا
شب بھر تصورات کا میلہ لگا رہا
سب سو گئے تو گھر میں مرے رتجگا رہا
کل ان لبوں پہ یوں مرا ذکر وفا رہا
وجدان جھومتا رہا وہ بولتا رہا
برسوں یہی مزاج سیاست بنا رہا
مجرم کی طرح شہر میں ہر بے خطا رہا
گھر سے نکل کے بند گلی میں پہنچ گئے
منزل ملی نہ گھر کا کوئی راستا رہا
میں چپ نہ رہ سکا لب تصویر کی طرح
میں آئنہ تھا آئنہ سچ بولتا رہا
عیاریٔ خرد کا فسوں کام کر گیا
اہل جنوں کی عقل پہ پردہ پڑا رہا
اللہ رے بے شعوریٔ دانش کہ عمر بھر
وہ میرے ساتھ تھا میں اسے ڈھونڈھتا رہا
کوشش کے باوجود چھپائے نہ چھپ سکا
ہر قہقہے کے لہجہ میں غم بولتا رہا
میں ضبطؔ سنگ میل سمجھتا رہا جسے
وہ شخص میری راہ کا پتھر بنا رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.