شب ہنگام وحشت کیا تن آسانی کھلے گی
شب ہنگام وحشت کیا تن آسانی کھلے گی
ہماری وضع کی خاطر پریشانی کھلے گی
ابھی کیا ساعت اول میں کچھ تعلیم ہوگا
نشہ جب حد سے بڑھ جائے گا حیرانی کھلے گی
ہوائے صبح تازہ کس بدن کی منتظر ہے
ہمیں معلوم ہے کس پر فراوانی کھلے گی
نہاں رکھیں گے ہم تم اپنے اپنے موسموں کو
جو ٹھہراؤ نہیں آیا تو ارزانی کھلے گی
ہماری خاک کو خاک رواں رکھا گیا ہے
یہ جتنا نم رہے گی اتنی آسانی کھلے گی
گزر جائیں گے ہم جو اس گلی سے ایک پل میں
تو ہم پر زندگی بھر کی پشیمانی کھلے گی
سب اپنی اپنی دنیا میں بہت ہی مطمئن ہیں
مگر وہ لوگ کم ہیں جن پہ ویرانی کھلے گی
ہزاروں رنگ میں ہے وہ گل تازہ کہ جو ہے
پہ قسمت سے ہی اک لمحہ کو عریانی کھلے گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.