شب وصال ہنسی آتی ہے مقدر پر
شب وصال ہنسی آتی ہے مقدر پر
وہ ہم سے روٹھ کے سونے چلے ہیں بستر پر
وہ سخت جاں ہوں کہ قاتل ہے جان سے عاجز
کبھی گلے پہ ہے خنجر کبھی ہے پتھر پر
چلیں گے کعبہ کو زمزم پہ دھو تو لیں زاہد
بہت شراب کے دھبے ہیں دامن تر پر
مریض عشق سے تنگ آ کے چارہ گر نے کہا
اسے بلاؤ یہ مرتا ہے جس ستم گر پر
شب فراق دل بے قرار دور رہے
تڑپ سکیں گے نہ ہم دونوں ایک بستر پر
مأخذ:
انتخاب کلام جگر بسوانی (Pg. 36)
-
- ناشر: اترپردیش اردو اکیڈمی، لکھنؤ
- سن اشاعت: 1986
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.