شب گزیدوں میں نام کرتا ہے
شب گزیدوں میں نام کرتا ہے
ہجر کار دوام کرتا ہے
کون سی تشنگی ہے موج بہ دوش
دریا مجھ سے کلام کرتا ہے
میں بھی تو اس پہ جاں چھڑکتا ہوں
غم اگر احترام کرتا ہے
پھر ترا دل فگار صحرا میں
جشن کا اہتمام کرتا ہے
کن جہانوں میں ڈھونڈے پھرتے ہو
دل بدن میں قیام کرتا ہے
ہے عجب عشق کا معلم بھی
کار طفلاں تمام کرتا ہے
- کتاب : جسم کا برتن سرد پڑا ہے (Pg. 53)
- Author : امیر حمزہ ثاقب
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.