شہر میں رنگ ہے نہ خوشبو ہے
پھر بھی چرچا اسی کا ہر سو ہے
بہہ رہا ہے مہیب سناٹا
پا بہ گل سبزۂ لب جو ہے
گھپ اندھیرے کا جل رہا ہے چراغ
روشنی کا عجیب جادو ہے
بے دلی ہے نصیب دام خیال
آرزو اک رمیدہ آہو ہے
سینۂ سنگ پر ٹھٹھرتا ہوا
شاخ گل کا گداز پہلو ہے
شدت کرب سے نڈھال نہیں
آنکھ میں جم گیا جو آنسو ہے
ایک ذرہ نہیں جو مل جائے
اور بپا محشر تگاپو ہے
درد نے بڑھ کے آشکار کیا
موت پر زندگی کا قابو ہے
مجھ کو دیکھیں نظرؔ جو کہتے ہیں
آدمی، آدمی کا دارو ہے
مأخذ:
Funoon(Jadeed Ghazal Number: Volume-002) (Pg. 152)
-
- اشاعت: 1969
- ناشر: احمد ندیم قاسمی
- سن اشاعت: 1969
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.